بیوہ عورت کا دوسری شادی کرنے کی صورت میں پہلے شوہر کی وراثت میں حق ہوگا یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم کی بیوہ عدّت کے بعد دوسری جگہ شادی کرلے تب بھی اُس کا اپنے مرحوم شوہر کی وراثت میں سے حق وحصہ ختم نہیں ہوگا، بلکہ وہ بدستور اپنے مرحوم شوہر کے ترکے میں سے حق دار ہوگی۔ اور شوہر کی اولاد ہونے کی صورت میں اُس کے ترکے کے آٹھویں حصہ کی وارث ہوگی، اور اگر اولاد نہ ہو تو چوتھائی حصہ کی وارث ہوگی۔
"شرح مختصر الطحاوي للجصاص"میں ہے:
"(وللمرأة من ميراث زوجها الرّبع إذا لم يكن له ولد، ولا ولد ابنٍ، فإن كان له ولد، أو ولد ابنٍ، وإن سفل: فلها الثمن)؛وذلك لقول الله تعالى: {ولهن الربع مما تركتم إن لم يكن لكم ولد فإن كان لكم ولد فلهن الثمن مما تركتم}".
(شرح مختصر الطحاوي، كتاب الفرائض، باب قسمة المواريث، مسألة: ميراث الزوجة، ج:4، ص:83-84، ط: دار البشائر الإسلامية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144612100584
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن