بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، ایک بیٹی، والد اور والدہ میں میراث کی تقسیم کا طریقہ


سوال

وراثت  کی تقسیم کیسے ہو گی؟  میت نے ایک بیوہ،  ایک  بیٹی،   والد  و والدہ اور دو بھائی اور دو بہنیں چھوڑے ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی جائیداد میں سے اولاً ان کی تجہیز و تکفین اور قرضہ جات  ادا کیے جائیں، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اُس کو ایک تہائی ترکہ  میں سے نافذ کیا جائے، اس کے بعد مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو 24 حصوں میں تقسیم کر کے مرحوم کی بیوہ کو 3 حصے، بیٹی کو 12 حصے، والد کو 5 حصے اور والدہ کو  4  حصے  ملیں گے۔

یعنی  فیصد کے اعتبار سے  ساڑھے بارہ  فیصد  مرحوم  کی بیوہ کو، 50  فیصد مرحوم کی بیٹی کو، 20 اعشاریہ 83 فیصد مرحوم کے والد کو اور 16 اعشاریہ 66 فیصد مرحوم کی والدہ کو ملے گا۔

مرحؤم کے والد کی موجودگی میں مرحوم کے بھائی اور بہنوں کو میراث میں کوئی حصہ نہ ملے گا۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 762):

"(وللاب والجد) ثلاث أحوال:

الفرض المطلق وهو (السدس) وذلك (مع ولد أو ولد ابن) والتعصيب المطلق عند عدمهما، والفرض، والتعصيب مع البنت أو بنت الابن."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200989

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں