بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، پانچ بیٹیوں اور تین بیٹوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ہمارے والد صاحب کی وفات 2005ء میں ہوئی،  وفات کے بعد ہم بہن بھائیوں اور والدہ نےوراثت تقسیم نہیں کی،  اب ہماری کل جائیداد کی مارکیٹ ویلیو آج کی تاریخ میں تقریباًنو کروڑ روپے بنتی ہے، ہمارے والد صاحب کی ایک بیوہ، پانچ بیٹیوں اور تین بیٹوں میں یہ نو کروڑ کی رقم کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ اولاً مرحوم کی جائیداد میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں، پھر اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کیا جائے، اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو بقیہ مال کے  ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ  کو 88 حصوں میں تقسیم کر کے 11 حصےبیوہ کو، 14 حصے کرکے ہر ایک  بیٹے کو اور 7 حصے کرکے  ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

مرحوم والد، 88/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
1114141477777

یعنی نو کروڑ روپے میں سے 11250000 روپے مرحوم کی بیوہ کو، 14318182 روپے کرکے  ہر ایک بیٹے کو اور 7159091 روپے  کرکے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101468

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں