بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بیٹے اور چار بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ہمارے ایک بہت ہی قریبی رشتے دار کا انتقال ہوگیا ہے ، انہوں ایک کھیت چھوڑا ہے ، جس کی قیمت بیس لاکھ ہے اور انہوں نے ایک بیوہ ، چار بیٹیاں  اور دو بیٹے چھوڑے ہیں،  وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میںمرحوم کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ کو  /64 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو /8 حصے ،اس کے ہر بیٹے کو /14 حصے  اور اس کی ہر بیٹی کو /7 حصےملیں گے۔

یعنی  2000000 روپے میں سے 250000 روپے مرحوم کی بیوہ کو، 437500 روپے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 218750 روپے ان کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں