میری بیوی ڈھائی سال سے اپنے والدین کے گھر کراچی میں ہے اور میرا ایک بیٹا بھی ان کے پاس ہے ، میری بیوی اور ان کے والدین کے درمیان واپسی کے تقاضے میں نفسیاتی مریض بن گئی ہے ، ڈھائی سال سے لے کر اب تک اس کے والدین اور نہ وہ خود راول پنڈی میرے پاس آنا چاہتی ہے ، ان کا مطالبہ ہے کہ میں کراچی شفٹ ہوجاؤں یا ان کی بیٹی کو کراچی میں گھر لے دوں جبکہ میں راول پنڈی میں پنجاب گورنمنٹ کا گریڈ سولہ کا مستقل ملازم ہوں ، میری عمر سینتیس سال ہے ، میں نے اسے واپس لانے کی کافی کوشش کی ہے پر وہ اور اس کے والدین نے صاف صاف انکار کردیا ہے کہ ہم اسے واپس نہیں بھیجیں گے ، اور نہ خلع کا تقاضہ کرتے ہیں اور مجھے کہا ہے کہ جو چاہو کرو ، میں ایک سال تک اسے خرچ بھیجتا رہا ہوں ، کیا میں بیوی کو ایسی حالت میں جب وہ نفسیاتی مریض ہے اور میں اس کا علاج بھی راول پنڈی میں کروا سکتا ہوں اور اسے واپس بھی لانا چاہتا ہوں نان نفقہ دینے کا پابند ہوں یا نہیں ؟
مسئولہ صورت میں بیوی اور ان کے والدین کا مطالبہ صحیح نہیں ہے, نیز جو عورت بلا وجہ شرعی اپنے خاوند کے پاس آباد ہونا نہ چاہے اور شوہر اسے صحیح اور مناسب اور جائز حقوق دے کر آباد کرنے کا مطالبہ کرتا ہو لیکن بیوی آباد نہ ہوتی ہو تو شرعاً اس لڑکی کا اس کے خاوند پر کوئی نان نفقہ واجب نہیں ہوتا،اس لیے سائل کی منکوحہ اپنے شوہر سے اخراجات پانے کی مستحق نہیں تاہم بچے کا نان ونفقہ اس کے والد پر واجب ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143508200009
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن