بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے ”مجھے طلاق ہے اگر میں نے یہ کام کیا ہو“ کہلوانے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی سے کہا: آپ یہ کہو  کہ: ”  مجھے طلاق ہے اگر میں نے یہ کام کیا ہو“ اس میں 3طلاق کا ذکر نہیں کیا، لیکن اگر بیوی کو سچ اگلوانے کے لیے اس طرح کے الفاظ بلوائے جائیں تو طلاق واقع ہو جاتی ہے کہ نہیں ؟

جواب

طلاق دینے کا اختیار مرد کو ہے عورت کو نہیں ہے، الا یہ شوہر بیوی کو اپنے اوپر  طلاق واقع کرنے کا اختیار دے دے تو  بیوی کو شوہر کے الفاظ کے  مطابق اختیار حاصل ہوجاتا ہے۔

لہذاصورتِ  مسئولہ میں شوہر نے جو بیوی سے یہ جملہ کہا ہے : ”  مجھے طلاق ہے اگر میں نے یہ کام کیا ہو“  تو یہ بیوی کو طلاق کے اختیار دینے کے الفاظ نہیں ہیں، اگر بیوی یہ جملہ کہہ دے خواہ  جھوٹ ہی تو اس پر طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ جھوٹ بولنے کی صورت میں  جھوٹ کا گناہ ہوگا۔

شرح سنن ابن ماجہ للسیوطی ( ١ / ١٩١، ط: قدیمی):

"2081 - إنما الطلاق لمن أخذ بالساق كناية عن الجماع أي إنما يملك الطلاق من يملك الجماع فليس للسيد جبر على عبده إذا أنكح أمته إنجاح". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 242، ط: سعيد):

" (وَ) بِنَاءً عَلَى اعْتِبَارِ الزَّوْجِ الْمَذْكُورِ (لَا يَقَعُ طَلَاقُ الْمَوْلَى عَلَى امْرَأَةِ عَبْدِهِ) لِحَدِيثِ ابْنِ مَاجَهْ «الطَّلَاقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ» إلَّا إذَا قَالَ: زَوَّجْتهَا مِنْك عَلَى أَنَّ أَمْرَهَا بِيَدِي أُطَلِّقُهَا كَمَا شِئْت."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں