بیوی اپنے خاوند کے اوپر آکر اپنے آپ کو ڈسچارج کرسکتی ہے؟
نکاح ایک قابلِ احترام رشتہ ہے جس کی وجہ سے میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے تسکین کا ذریعہ ہے، نیز قرآن کی رُوئے سے بیوی شوہر کے لیے بمنزلہ کھیت ہے، اور جیسے انسان اپنی کھیتی میں کسی بھی طرف سے آسکتاہےاسی طرح بیوی سے بھی جائز راستے سے (فرج سے) جماع کرنا کسی بھی طریقہ سے جائز ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ طریقہ سے جماع جائز ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ مرد اوپر اور خاتون نیچے ہو۔
زاد المعاد فی ہدی خیر العباد میں ہے:
"وأحسن أشكال الجماع أن يعلو الرجل المرأة، مستفرشًا لها بعد الملاعبة، والقبلة؛ وبهذا سميت المرأة فراشًا، كما قال صلى الله عليه وسلم: "الولد للفراش"، وهذا من تمام قوامية الرجل على المرأة، كما قال تعالى: {الرجال قوامون على النساء} [النساء: 34]، وكما قيل:
إذا رمتها كانت فراشًا يقلني ... وعند فراغي خادم يتملق.
وقد قال تعالى: {هن لباس لكم وأنتم لباس لهن} [البقرة: 187]، وأكمل اللباس وأسبغه على هذه الحال، فإن فراش الرجل لباس له، وكذلك لحاف المرأة لباس لها، فهذا الشكل الفاضل مأخوذ من هذه الآية، وبه يحسن موقع استعارة اللباس من كل من الزوجين للآخر. اهـ".
(فصل أنفع الجماع، ج:4، ص:233، ط: مؤسسة الرسالة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310101519
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن