بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی پر زنا کی تہمت سے طلاق کا حکم


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہاکہ میں نے سنا ہے کہ  شادی سےپہلے فلاں مرد سے تمہارا چکر تھا!  بیوی نے انکار کر دیا ، تو  اس شخص نے کہا:  اگر فلاں مرد سے تم زنا کیا کرتی تھی تو تم کو طلاق،  اب کیا طلاق واقع ہو جائےگی، جب کہ حقیقتِ  حال یہ ہےکہ  فلاں مرد سے زنا کاصدور نہیں ہو ا؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ  جب شوہر کی طرف سے اپنی زوجہ کے بارے میں کہی ہوئی بات محض تہمت ہے، تو اس تہمت کی بنا  پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔

 ملحوظ رہے کہ کسی پر بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے، اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں بے گناہ مؤمنین اور بے گناہ مؤمنات کو زبانی ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیاہے، نیز مختلف روایات میں بہتان تراشی کرنے والوں  کے لیے سخت وعیدیں آئی  ہیں، جیسے کہ مروی ہے:

"عن علي قال: البهتان على البراء أثقل من السموات. الحكيم".

(كنز العمال فی سنن الاقوال والافعال،رقم الحدیث:8810 ج:3، ص:802، ط:دارالکتب العلمیہ) 

ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے  وہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا  آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔

" لایرمي رجلٌ رجلاً بالفسوق ولایرمیه بالکفر إلا ارتدت علیه إن لم یکن صاحبه کذلك".

(صحیح البخاري، باب ما ینهی عن السباب واللعن، رقم الحدیث:5810، ج:2، ص:893، ط:دارالطوق النجاۃ)

ترجمہ: جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔

الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں، اِس لیےشوہر کو  اِس عمل سے باز آنا چاہیے اوراس تہمت پر بیوی سے معافی مانگنی چاہیے؛ تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں