میں اپنی بیوی کے پستان مسلسل چوستا تھا ، شادی کے پانچ ماہ بعد جب کہ وہ حاملہ ہوچکی تھی میں نے جب چوسے تو کچھ ذائقہ سا محسوس ہوا، جب دیکھا تو اس میں پانی تھا،تقریبًا تین دن تک میں پیتا رہا (وہ ذائقہ سا محسوس ہوتا تھا)،معلوم ہونے کے بعد(کہ یہ پانی ہے) پھر نہیں پیا،میرے بارے میں کیا حکم ہے؟
بصورتِ مسئولہ شوہر کےلیے دل لگی کے دوران اپنی بیوی کے پستان چھونے کی طرح منہ میں لینے کی تواجازت ہے، لیکن بیوی کا دودھ پینا حرام ہے، اس وجہ سے کہ دودھ عورت کےبدن کا جزء ہے، اوراجزاءِ انسانی کا استعمال شرعاً جائز نہیں ہے، اسی طرح اگر دودھ کے علاوہ پانی وغیرہ آتا ہے تو اسے بھی تھوک دینا لازم ہے۔ آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ؛کیوں کہ یہ جائز نہیں تھا، آئندہ احتیاط کیجیے، تاہم اس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) ولو بعد الفطام محرم وعليه الفتوى،.... لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح شرح الوهبانية".
(كتاب الرضاع، ج:3، ص:209/10/211، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207200968
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن