ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ موبائل فون پر باتیں کر رہا تھا کہ اس دوران میاں بیوی میں کچھ باتوں پر جھگڑا ہو گیا اور رو رہی تھی، اس دوران خاوند نے بیوی کو تین طلاق دے دی، لیکن بیوی نے نہیں سنی؛ کیوں کہ موبائل اسپیکر پر نہیں تھا، اور جو اس کی بیوی ہے وہ حافظ قرآن ہے، وہ کہہ رہی ہے، میں نے نہیں سنی ہے، طلاق ہوگئی کہ نہیں ؟
بصورتِ مسئولہ اگر واقعتًا شوہر نے اپنی بیوی کو فون پر تین مرتبہ طلاق دی ہے اور شوہر اس کو تسلیم بھی کرتا ہے تو اس سے بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، چاہے بیوی نے سنا ہے یا نہیں سنا، کیوں کہ طلاق واقع ہونے کے لیے شوہر کا بیوی کی طرف نسبت کرکے طلاق دینا کافی ہے، بیوی کا سننا ضروری نہیں ہے، لہذا نکاح ختم ہوچکا ہے، اس کے بعد رجوع کی یا نکاح کی تجدید کرکے ساتھ رہنے کی گنجائش نہیں ہے۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"(وأما شرطه) على الخصوص فشيئان (أحدهما) قيام القيد في المرأة نكاح أو عدة (والثاني) قيام حل محل النكاح حتى لو حرمت بالمصاهرة بعد الدخول بها حتى وجبت العدة فطلقها في العدة لم يقع لزوال الحل وإذا طلقها ثم راجعها يبقى الطلاق وإن كان لا يزيل الحل والقيد في الحال لأنه يزيلهما في المآل حتى انضم إليه ثنتان، كذا في محيط السرخسي."
(کتاب الطلاق، الباب الأول في تفسيره وركنه وشرطه وحكمه ووصفه، ج:1، ص:348، ط:مکتبہ رشیدیہ)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"و إن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً و يدخل بها، ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية".
(كتاب الطلاق، الباب السادس، ج:1، ص:473، مکتبه رشیدیه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144211201436
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن