بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو ’’ تو مجھ پر سو دفعہ طلاق ہے‘‘ کہنے کا حکم


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا تو مجھ پر سو دفعہ طلاق ہے، یہ کون سی طلاق ہے اور اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص نے اپنی کو بیوی کو مذکورہ جملہ ’’ تو مجھ پر سو دفعہ طلاق ہے‘‘  کہا تو اس سے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوکر نکاح ختم ہوجائے گا، اور بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی، اس کے بعد شوہر کے لیے رجوع یا تجدیدِ نکاح کرنا جائز  نہیں۔

الفتاوى الهندية (1 / 380):
"رجل قال لامرأته: ’’هزار طلاق ترا‘‘، وقع الثلاث، رجل قال لامرأته في حال مذاكرة الطلاق: ’’هزار طلاق بدامنت دركردم‘‘ طلقت ثلاثًا".

وفيه أيضًا (1 / 370):
"وإذا قال لها: أنت طالق كعدد الألف أو كعدد ثلاث أو مثل عدد ثلاث، فهي ثلاث في القضاء و فيما بينه وبين الله تعالى ولو نوى غير ذلك فنيته باطلة، هكذا في البدائع". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں