اگر رخصتی سے قبل جماع کرنے کے بعد تین طلاقیں ہو تو شرعی حکم كيا هے؟
صورتِ مسئولہ میں نکاح کے بعد، رخصتی سے پہلے اگر شوہر اپنی بیوی سے ہم بستری کرلے اور اس کے بعد تین طلاقیں متفرق دے یا اکٹھی دے بہرصورت تینوں واقع ہوجائیں گے، نکاح ختم ہوجائے گا اور عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی، نیز اس عورت پر عدت بھی لازم ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
" (قوله: وكذا في وقوع طلاق بائن آخر إلخ) في البزازية: والمختار أنه يقع عليها طلاق آخر في عدة الخلوة" (3 / 119)
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر".
(كتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن 3/187، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200172
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن