ایک آدمی اپنی بیوی سے لاعلمی میں فرط محبت کی وجہ سے کہے کہ تم مجھ پر میری ماں بہن کی طرح ہو،تو اس سے کیا بیوی اس پر حرام ہوجاتی ہے؟اور کیا طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟
کیا شوہر پر صرف کفارہ ادا کرنا ضروری ہے یا تجدید نکاح کی ضرورت ہوگی؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ’’ تم مجھ پر میری ماں بہن کی طرح ہو‘‘ اگر واقعۃ ً محبت کی نیت سے کہے تھے، طلاق یا ظہار کی نیت نہیں تھی، تو اس صورت میں ان الفاظ طلاق یا ظہار نہیں ہوگا، شوہر کہ نیت شرعا معتبر ہوگی، اور نکاح حسب ِسابق برقرار رہے گا ۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وإن نوى بأنت علي مثل أمي) ، أو كأمي، وكذا لو حذف علي خانية (برا، أو ظهارا، أو طلاقا صحت نيته) ووقع ما نواه لأنه كناية (وإلا) ينو شيئا، أو حذف الكاف (لغا) وتعين الأدنى أي البر، يعني الكرامة. ويكره قوله أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه."
(كتاب الطلاق، باب الظهار، ج:3، ص:470، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606100910
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن