بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو دیوروں کی خدمت پر مجبور کرنا


سوال

میرے ساس سسر نہیں ہیں البتہ شوہر کے دو چھوٹے مگر جوان بھائی ضرور ہیں ،جو کہ میرے شوہر کی بے جا محبت کا فائدہ اٹھا کر ہمیں لڑواتے ہیں، اور میرے شوہر مجھے مجبور کرتے ہیں، کہ میں ان دیوروں کے تمام کام کروں، بلکہ اکثر وہ مجھے ان باتوں پر سب کے سامنے بری طرح مارتے اور دھمکاتے ہیں، کہ میں یہ سب نہیں کرنا چاہتی، تو ان کے گھر سے نکل جاوں، طلاق تک کی دھمکی دیتے ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے  شوہر کاسائلہ کودیوروں کی خدمت نہ کرنےپرمارنا پیٹنا،اور  ملامت کرنا، شریعتِ مطہرہ کی رو سے  ناجائز  اور ظلم ہے، اس عمل اور رویے کی وجہ سےشوہر گناہ گار ہوگا،اس لیے شوہر کو چاہیے کہ اپنے اس سلوک پر بیوی سے معافی مانگے، اور آئندہ  بیوی کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرے۔

اس کے ساتھ شوہر کو اپنے بڑوں کے ذریعے سمجھایا جاسکتا ہے،اگر شوہر پھر بھی نہ سمجھے،اور اس کی بات نہ ماننے سے وہ مارتا اور دھمکاتا ہو تو مجبوری کی وجہ سے  دیوروں کے وہ کام کرلیا کرے جس میں بے پردگی اور شریعت کی مخالفت نہ ہو مثلا اپنے کپڑوں کے ساتھ ان کے کپڑے دھولینا یا ان کے لیے بھی کھانا بنالینا وغیرہ۔یہ کام اس وجہ سے نہیں کہ بیوی پر یہ کام کرنا ضروری ہیں بلکہ اس وجہ سے کہ پھر شوہر تذلیل اور تشدد نہ کرے۔اس کے علاوہ اگر شوہر ان کی کسی ایسی خدمت کا کہے کہ جس سے شریعت کی مخالفت لازم آتی ہو  تو پھر ہرگز شوہر کی اطاعت نہ کرے۔(اگر نباہ ممکن ہے تو نباہ کرے ورنہ طلاق یا خلع لے کر اپنے آپ کو آزاد کر لے)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عائشة رضي الله عنه قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من ‌أكمل ‌المؤمنين ‌إيمانا أحسنهم خلقا وألطفهم بأهله» . رواه الترمذي ."

(كتاب النكاح، باب عشرة النساء، الفصل الثاني، ج: 2 ص: 973 ط: المکتبة الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102542

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں