لڑائی کے دوران والد نے اپنے بیٹے سے کہا کہ تم کتے ہو، اس پر بیٹے نے کہا کہ " پہ ما بہ خزہ لس پیرا طلاقہ ئی ،تہ ماتہ دا اولاد پہ نظر نہ گورے، دہ اسپی پہ نظر راتہ گورے" ، (یعنی میری بیوی کو دس دفعہ طلاق ہو ، آپ مجھے اولاد کی نظر سے نہیں دیکھتے، کتے کی نظر سے دیکھتے ہیں)، والد صاحب کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اور اب بھی بھی میں نے اس سے کہا کہ جب آپ میری جائز بات کو نہیں مانتے تو میں تمہیں کتے سے، بلکہ اس سے بھی بدتر سمجھتا ہوں، اب اس کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بیٹے کا اپنے والد کو یہ کہنا " میری بیوی کو دس دفعہ طلاق ہو آپ مجھے اولاد کی نظر سے نہیں دیکھتے، کتے کی نظر سے دیکھتے ہیں" تو مذکورہ جملہ کہنے سے بیٹے کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہے، نکاح ختم ہوچکا ہے، اب ساتھ رہنا جائز نہیں ہے، بیٹے کی مطلّقہ عدت گزارنے کے بعد اپنی مرضی سے کہیں اور نکاح کرسکتی ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية".
(کتاب الطلاق، الباب الثالث، ج:3، ص: 473، ط: مکتبہ رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101770
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن