زید نے اپنی بیوی ہندہ سے کہا کہ اگر آپ نے بکر سے بات کی تو آپ مجھ پر طلاق ہو ، پھر ایک دن زید کی ماں بکر سے فون پر بات کر رہی تھی کہ اس دوران ہندہ نے زید کی ماں کو آواز دی کہ بکر سے یہ بھی کہہ دینا کہ آپ کیوں ہمارے گھر نہیں آتے تو بکر نے فون پر ہندہ کی آواز سن کر زید کی ماں سے کہا کہ ہندہ سے کہہ دینا کہ وہ مجھ سے بات نہ کریں، ورنہ اس کو طلاق واقع ہو جائے گی تو کیا مذکورہ گفتگو سے طلاق واقع ہو گئی کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جب زید نے اپنی بیوی کی طلاق کو اس کے بکر سے بات کرنے پر معلق کیا تھا اور زید کی بیوی ہندہ نے بکر سے بات نہیں کی ، بلکہ زید کی ماں جب بکر سے بات کررہی تھی اس وقت ہندہ نے زید کی ماں کو مخاطب کرکے بکر کو پیغام پہنچایا تو اس سے ہندہ پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔
الفتاوى الهندية (2 / 98):
"قالوا -فيمن حلف: "لايكلم فلانًا"، فكلم غيره و هو يقصد أن يسمعه-: لم يحنث، كذا في خزانة المفتين.
حلف: لايكلم فلانًا فكلم مع الجدار و قال: يا حائط كذا و كذا، لايحنث و إن كان غرضه إسماع فلان، و به يفتى، كذا في الفتاوى الصغرى."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201825
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن