بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی شرم گاہ کو منہ لگانے کا حکم


سوال

کیا بیوی کی شرمگاہ چاٹنا اس پر زبان لگانا یا اس پر بوسہ کرنا جائز ہے؟

جواب

میاں بیوی کاایک دوسرے   کی شرم گاہ کو منہ لگاناشرعی مزاج اور فطری حیا کے منافی اور ممنوع  ہے۔

فتاوی رحیمیہ  میں ہے:

"بیشک شرم گاہ کاظاہری حصہ پاک ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہرپاک چیزکومنہ لگایاجائے اورمنہ میں لیاجائے اورچاٹاجائے۔ناک کی رطوبت پاک ہے توکیاناک کے اندرونی حصے کوزبان لگانا،اس کی رطوبت کومنہ میں لیناپسندیدہ چیزہوسکتی ہے؟توکیااس کوچومنے کی اجازت ہوگی؟نہیں ہرگزنہیں،اسی طرح عورت کی شرمگاہ کوچومنے اورزبان لگانے کی اجازت نہیں،سخت مکروہ اورگناہ ہے،غورکیجئے!جس منہ سے پاک کلمہ پڑھاجاتاہے،قرآن مجیدکی تلاوت کی جاتی ہے،درودشریف پڑھاجاتاہے اس کوایسے خسیس کام میں استعمال کرنے کودل کیسے گواراکرسکتاہے؟"

[فتاویٰ رحیمیہ،10/178،ط:دارالاشاعت کراچی]

تفسير مفاتيح الغيب ( التفسير الكبير )  میں   ہے:

"ويحرم عليهم الخبائث [الأعراف: 157] وذلك يقتضي تحريم كل الخبائث والنجاسات خبائث فوجب القول بتحريمها. الثالث: أن الأمة مجمعة على حرمة تناول النجاسات فهب أنا التزمنا تخصيص هذه السورة بدلالة النقل المتواتر من دين محمد في باب النجاسات فوجب أن يبقى ما سواها على وفق الأصل تمسكا بعموم كتاب الله في الآية المكية والآية المدنية فهذا أصل مقرر كامل في باب ما يحل وما يحرم من المطعومات."

(سورة الأنعام، رقم الآیات : 145 الى 147، ج:13، ص:169، ط:داراحیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں