نکاح کے بعد اور رخصتی سے قبل اور جس کے نکاح میں وہ لڑکی آئی ہے وہ اُس کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جی ہاں! وہ شخص اپنی بیوی کی طرف سے عقیقہ کرسکتا ہے، یہ شوہر کا بیوی پر احسان ہوگا۔
فیض الباری میں ہے:
"ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين. قلتُ: بل يجوز إلى أن يموت، لما رأيت في بعض الروايات أنَّ النبيَّ صلى الله عليه وسلّم عقّ عن نفسه بنفسه".
(کتاب العقیقة، باب إماطة الأذى عن الصبي (5/ 648)،ط. دارالكتب العلمية: 2005م)
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو ضحى عن أولاده الكبار وزوجته لايجوز إلا بإذنهم، وعن الثاني أنه يجوز استحسانًا بلا إذنهم،بزازية."
(كتاب الأضحية (6/ 315)،ط. سعيد كراتشي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202201442
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن