بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ساتھ بیوی کی بھتیجی کی بیٹی کو نکاح میں جمع کرنا


سوال

 زید کے نکاح میں نسیمہ نامی عورت ہے جو ابھی زندہ ہے, اب زید اپنی اس بیوی کی موجودگی میں اپنی بیوی کی بھتیجی کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہے، کیا زید کے لیے اپنی بیوی کی بھتیجی کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  زید کے  نکاح میں جب تک ”نسیمہ“ نامی عورت موجود ہے، اس کے لیے ”نسیمہ“  کی بھتیجی کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے؛ اس لیے ایسی دو عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے  کہ اگر ان میں سے کسی بھی ایک کو مرد فرض کیا جائے تو ان کا آپس میں نکاح  حرام ہو، بیوی اور اس کی  بھتیجی کی بیٹی کے درمیان چوں کہ یہی  نسبت ہے؛ اس لیے ان دونوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں ہے۔

الدرالمختار  میں ہے:

"(و) حرم (الجمع) بين المحارم (نكاحاً) أي عقداً صحيحاً (وعدة ولو من طلاق بائن، و) حرم الجمع (وطء بملك يمين بين امرأتين أيتهما فرضت ذكراً لم تحل للأخرى) أبداً؛ لحديث مسلم: «لاتنكح المرأة على عمتها» وهو مشهور يصلح مخصصاً للكتاب."

(3/ 38، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، ط: سعید)

رد المحتار میں ہے:

"وفروع أبويه، وإن نزلن فتحرم بنات الإخوة والأخوات وبنات أولاد الإخوة والأخوات، وإن نزلن."

(3 /28، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، ط: سعید)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102817

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں