بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ”مجھے طلاق دے دو“ کے جواب میں شوہر کا ”ہاں دے دیا“ کہنا


سوال

 زید اور  ہندہ میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا اور اسی دوران بیوی ہندہ نے کہا کہ:  مجھے طلاق دے دو!  تو اس پر شوہر زید نے کہا کہ: ” ہاں دے دیا“۔ اب جواب طلب امر یہ ہے کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟  اور کیا اس میں شوہر کی نیت کا اعتبار ہوگا کہ نہیں؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  بیوی ہندہ کے   مطالبہ ” مجھے طلاق دے دو“  کے جواب میں شوہر زید نے یہ کہا کہ:”ہاں دے دیا“   تو اس سے ہندہ پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی، بیوی کی عدت ( مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ اور ماہواری آتی ہو، ورنہ اگر حمل ہو تو بچہ جننے تک، اور اگر ایام ہی نہ آتے ہوں تو تین ماہ)   میں شوہر کو رجوع کا حق ہے، عدت میں رجوع کرلینے سے نکاح برقرار رہے گا، اور اگر عدت میں رجوع نہیں کیا تو  بیوی کی عدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہوجائے گا، اس کے بعد باہمی رضامندی سے دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے نئے مہر کے ساتھ  دوبارہ عقد نکاح کرنا ہوگا، اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1 / 356):

"وَفِي الْمُنْتَقَى امْرَأَةٌ قَالَتْ لِزَوْجِهَا طَلِّقْنِي فَقَالَ الزَّوْجُ قَدْ فَعَلْت طَلُقَتْ فَإِنْ قَالَتْ زِدْنِي فَقَالَ فَعَلْت طَلُقَتْ أَيْضًا رَوَى إبْرَاهِيمُ عَنْ مُحَمَّدٍ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - قِيلَ لِرَجُلٍ أَطَلَّقْت امْرَأَتَك ثَلَاثًا قَالَ نَعَمْ وَاحِدَةً قَالَ الْقِيَاسُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهَا ثَلَاثُ تَطْلِيقَاتٍ وَلَكِنَّا نَسْتَحْسِنُ وَنَجْعَلُهَا وَاحِدَةً وَفِيهِ إذَا قَالَتْ الْمَرْأَةُ طَلِّقْنِي ثَلَاثًا فَقَالَ الزَّوْجُ قَدْ أَبَنْتُك فَهَذَا جَوَابٌ وَهِيَ ثَلَاثٌ كَذَا فِي الْمُحِيطِ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200682

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں