بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہر کو’’تم زندگی بھر مجھے ہاتھ نہ لگانا قرآن کی قسم‘‘ کہنے سے قسم کاحکم


سوال

بیوی نے شوہر سے غصہ میں آکر کہا ’’تم زندگی بھر مجھے ہاتھ نہ لگانا قرآن کی قسم‘‘، اب شوہر اس سے ملتا ہے، ہاتھ لگاتا ہے،  تو کیا بیوی حانث ہوگی؟ یہ قسم دوسرے کے فعل پر ہے اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیوی نے شوہر کو ہاتھ لگانے سے روکنے کے لیے ’’تم زندگی بھر مجھے ہاتھ نہ لگانا قرآن کی قسم‘‘ بولا ہے، اگر ا ن الفاظ کے جواب میں شوہر نے   اس فعل پر خود  قسم نہیں کھائی ،یا  بیوی کے  ان الفاظ کے جواب میں  شوہر نے  جواباً ’’ہاں‘‘ نہیں کہا، تو ایسی صورت میں محض بیوی کے ان الفاظ سے  قسم منعقد نہیں ہوئی، اور اب شوہر کے ہاتھ لگانے سے  بیوی  حانث نہیں ہوگی۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"رجل قال لآخر: والله لتفعلن كذا وكذا ولم ينو استحلاف المخاطب ولا مباشرة اليمين على نفسه فلا شيء على واحد منهما".

(كتاب الأيمان، فصل في تحليف الظلمة وفيما نوى الحالف غير ما ينوي المستحلف، ج:2،ص:59، ط:ماجدية)

"المحيط البرهاني" میں ہے:

"في «مجموع النوازل» إذا قال لآخر: الله لتفعلن كذا، أو قال: والله لتفعلن كذا، فقال الآخر: نعم، وأراد كل واحد منهما أن يكون حالفاً فكل واحد منهما حالف لأن قوله: نعم جواب. والجواب يتضمن إعادة ما في السؤال فكأنه قال: والله لأفعلن كذا فكان يميناً، وإن أراد المبتدىء أن يكون مستحلفاً، وأراد المجيب أن لا يكون عليه يمين وأن يكون قوله نعم على ميعاد من غير يمين فهو كما نوى ولا يمين على واحد منهما لأن المبتدىء والمجيب كل واحد نوى من كلامه ما يحتمله لفظه، وإن لم يكن لواحد منهما نية ففي قوله: الله، الحالف هو المجيب، وفي قوله: والله الحالف هو المبتدىء."

(كتاب الأيمان والنذور،  الفصل الثاني الفاظ اليمين وإنه أنواع، ج:4، ص: 209،ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں