والد صاحب کو اپنے والدین سے میراث میں کچھ نہیں ملا،والدہ نے بہت محنت کرکے گھر بنایا ، اب والدہ کا انتقال ہوگیا ہے،کیا ان کی وراثت میں ہمارے والد یعنی ان کے شوہر کا بھی حصہ ہوگا یا نہیں ؟
صورت ِ مسئولہ میں سائل کی والدہ کے ترکہ میں ان کے شوہر یعنی والدصاحب کا بھی ایک چوتھائی حصہ ہے، باقی ترکہ کی تقسیم کا طریقہ تمام ورثا ءکی تفصیل معلوم ہونے کی صورت میں ہی بتایا جاسکتا ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّھُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنْ كَانَ لَھُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُّوْصِيْنَ بِھَآ اَوْ دَيْنٍۭ[النساء: 12]
ترجمہ :اور تم کو آدھا ملےگا اس ترکہ کا جو تمہاری بیبیاں چھوڑ جاویں، اگر ان کے کچھ اولاد نہ ہو اور اگر ان بیویوں کے کچھ اولاد ہو تو تم کو ان کے ترکہ سے چوتھائی ملیگا وصیت نکالنے کے بعد کہ وہ اس کی وصیت کر جائیں یا دین کے بعد
بیان القرآن،بشری،ج:1 ص:396
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100253
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن