بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ترکہ میں شوہر کابھی حصہ ہوتا ہے


سوال

والد صاحب کو اپنے والدین سے میراث میں کچھ نہیں ملا،والدہ نے  بہت محنت کرکے گھر بنایا ، اب والدہ کا انتقال ہوگیا ہے،کیا ان کی وراثت میں ہمارے والد یعنی  ان کے شوہر  کا  بھی حصہ ہوگا یا نہیں ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں سائل کی   والدہ کے ترکہ میں ان کے شوہر یعنی والدصاحب کا بھی ایک چوتھائی   حصہ ہے، باقی  ترکہ کی تقسیم  کا طریقہ  تمام ورثا ءکی تفصیل  معلوم ہونے کی صورت میں ہی  بتایا جاسکتا ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّھُنَّ وَلَدٌ  ۚ فَاِنْ كَانَ لَھُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُّوْصِيْنَ بِھَآ اَوْ دَيْنٍۭ[النساء: 12]

ترجمہ :اور تم کو آدھا ملےگا اس ترکہ کا جو تمہاری بیبیاں چھوڑ جاویں، اگر ان کے کچھ اولاد نہ ہو اور اگر ان بیویوں کے کچھ اولاد ہو تو تم کو ان کے ترکہ سے چوتھائی ملیگا وصیت نکالنے کے بعد کہ وہ اس کی وصیت کر جائیں یا دین کے بعد

بیان القرآن،بشری،ج:1 ص:396

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں