بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی دو طلاق کا دعویٰ کرے اور شوہر انکار کرے تو کیا حکم ہے؟


سوال

میرے شوہر نے فون پر پر مجھے کہا کہ  میں تم سے طلاق چاہتا ہوں،  تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتا،  اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں نے تمہیں طلاق دی،  تم مجھ پر حرام ہو، میں نے ایسے سنا ہے، لیکن میرےشوہر کہہ رہے ہیں کہ  میں نے ایسا نہیں کہا ہے ، لیکن تم نے ایسا سنا ہے، وہ اس بات پر بضد ہیں کہ  میں نے ایسا نہیں کہا ہے، وہ قسم کھانے کے لیے بھی تیار ہیں ، اس کے لیے کیا حکم ہے ؟کیاطلاق بائن ہو گئی؟ کیا ہمیں اب دوبارہ نکاح کرنا ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں طلاق کے متعلق چوں کہ میاں بیوی کے بیان میں اختلاف ہے، بیوی کا بیان یہ ہے کہ اس کے شوہر نے اس کو فون پر یہ الفاظ کہے ہیں : ”میں نے تمیں طلاق دی،  تم مجھ پر حرام ہو“، جس سے دو طلاق بائنہ ہو کر نکاح ٹوٹ جاتا ہے، جب کہ شوہر اس قسم کے الفاظ بولنے سے سرے سے انکاری ہے،  اس لیے میاں بیوی کو چاہیے کہ کسی معتبر عالمِ دین یا مستند مفتی کے پا س جا کر  ان کو اپنا فیصل/  ثالث مقرر کریں،   پھر بیوی  اس کے سامنے اپنا دعویٰ پیش کرے  اور ثالث اس سے اس کے دعوی پر دو گواہ طلب کرے، اگر وہ گواہ پیش کردے یا شوہر اس کے دعویٰ کو تسلیم کرلے  تو   بیوی پر دو طلاقِ بائن  واقع ہونے کا فیصلہ دے دے، اور اگر  بیوی شرعی گواہ  پیش کرنے میں ناکام ہوجائے تو بیو ی کے مطالبہ پر شوہر (مدعی علیہ)  پر قسم آئے گی،   اگر شوہر  اس طرح قسم اٹھالیتا ہے کہ "میں  قسم اٹھاکر کہتا ہوں کہ میں نے فلانۃ  بنتِ  فلاں کو طلاق  نہیں دی" تو   ثالث  طلاق واقع  نہ ہونے کا فیصلہ کرے گا۔ 

البتہ بیوی کے دعویٰ کے مطابق بھی چوں کہ دو طلاقِ بائن  واقع ہورہی ہیں، اس لیے بہر صورت تجدید نکاح کرلینا چاہیے۔

         اعلاء السنن میں ہے:

"البینة علی المدعي و الیمین علی من أنکر ... هذا الحدیث قاعدۃ کبیرۃ من قواعد الشرع."

( کتاب الدعویٰ، 15/  350، ط: إدارۃ القرآن)

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"ويصح التحكيم فيما يملكان فعل ذلك بأنفسهما وهو حقوق العباد و لايصح فيما لايملكان فعل ذلك بأنفسهما، وهو حقوق الله تعالى حتى يجوز التحكيم في الأموال والطلاق والعتاق والنكاح والقصاص وتضمين السرقة."

(كتاب أدب القاضي،الباب الرابع والعشرون فی التحکیم، 3 /397،  ط: رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603102131

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں