بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی طرف سے رضاعی بہن ہونے کا دعوی


سوال

میاں بیوی کے درمیان  کزن کا رشتہ ہے، اب بیوی  خاوند کوعلی الاعلان یہ  کہتی ہے کہ ہمارا رشتہ رضاعی بھائی بہن جیسا ہے،جب کہ بیوی کے والدین زندہ ہے ،وہ قسم کھا کرانکار کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے، اور شوہر کی والدہ نکاح کرنے سے پہلے ہی وفات پاچکی تھی اور خاوند کہتاہے کہ اس مسئلہ کا مجھ کو کوئی علم نہیں ہے۔ 

جواب

 شرعی نقطہ نظرسےرضاعت کے ثبوت کےلیےدو عادل مردوں یاایک مرد اور دوعورتوں کی گواہی ضروری ہے، صرف ایک مرد ، یادوعورتوں یاکسی ایک عورت کا قول رضاعت کے ثبوت کے لیے کافی نہیں ہے۔ مسئلہ زیربحث میں  صرف عورت  کے دعوی سےمذکورہ عورت اپنے شوہر کی  رضاعی بہن نہیں بنی، بلکہ بدستور اس کے نکاح میں ہے،لہذااس عورت کا اپنے  شوہر کے ساتھ  بحیثیت میاں بیوی کے رہنا درست ہے۔

        البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: ويثبت بما يثبت به المال) وهو شهادة رجلين عدلين أو رجل وامرأتين عدول لأن ثبوت الحرمة لا يقبل الفصل عن زوال الملك في باب النكاح وإبطال الملك لا يثبت إلا بشهادة رجلين ... أفاد أنه لا يثبت بخبر الواحد رجلًا أو امرأةً وهو بإطلاقه يتناول الإخبار قبل العقد وبعده وبه صرح في الكافي، والنهاية."

(كتاب الرضاع، ج:3، ص:249،ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411101994

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں