ہمارے ایک قریبی عزیز کا انتقال ہوا ہے، انہوں نے اپنے پیچھے ایک بیوہ، والدہ اور دو بچے (ایک بیٹا عمر 8 سال اور ایک بیٹی عمر 6 سال) چھوڑے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ ان 4 افراد کے درمیان وراثت کے مال کی تقسیم کس طرح ہوگی، کس فرد کا کیا حصہ بنے گا ؟ اور کیا اس وراثت میں والدہ حصہ دار ہوں گی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ ترکہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو، تو اسے کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعد، اور اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو اسے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرکے باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 72 حصوں میں تقسیم کرکے 9 حصے بیوہ کو، 12 حصے والدہ کو، 34 حصے بیٹے اور 17 حصے بیٹی کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے :
مرحوم :24 / 72
بیوہ | والدہ | بیٹا | بیٹی |
3 | 4 | 17 | |
9 | 12 | 34 | 17 |
یعنی مثلاً 100 روپے میں سے 12.50 روپے بیوہ کو ، 16.66 روپے والدہ کو، 47.22 روپے بیٹے کو اور 23.61 روپے بیٹی کو ملیں گے۔
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144609101238
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن