بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، والدہ ، ایک بیٹا اور بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ہمارے ایک قریبی عزیز کا انتقال ہوا ہے، انہوں نے اپنے پیچھے ایک بیوہ، والدہ اور دو بچے (ایک بیٹا عمر 8 سال اور ایک بیٹی عمر 6 سال) چھوڑے ہیں،  اب سوال یہ ہے کہ ان 4 افراد کے  درمیان وراثت کے مال کی تقسیم  کس طرح ہوگی، کس فرد کا کیا حصہ بنے گا ؟ اور کیا اس وراثت میں والدہ حصہ دار ہوں گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ ترکہ میں سے اس کے  حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو، تو اسے کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعد، اور  اگر  اس  نے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو اسے  ایک تہائی ترکہ سے پورا کرکے باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ  کو 72   حصوں میں تقسیم کرکے   9 حصے بیوہ کو، 12 حصے والدہ کو، 34 حصے بیٹے اور 17 حصے بیٹی کو ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے :

مرحوم :24 / 72

بیوہوالدہبیٹابیٹی
3417
9123417

یعنی مثلاً 100 روپے میں سے 12.50 روپے بیوہ کو ، 16.66 روپے والدہ کو، 47.22 روپے بیٹے کو اور 23.61 روپے بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144609101238

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں