ایک شخص کا انتقال ہوا،اس کے ورثاءمیں والدین دو بیوائیں ،پہلی بیوی سے ایک بیٹا دو بیٹیاں ہوئیں، دوسری سے دو لڑکے پیدا ہوئے ۔
سوال یہ ہے کہ ان مذکورہ ورثاء میں میراث کیسے تقسیم ہوگی؟
مرحوم نے ترکہ میں صرف ایک مکان چھوڑا ہے۔
نوٹ:پہلی بیوی کا انتقال مرحوم سے پہلے ہوا ہے۔
مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو کل ترکہ سے قرضہ ادا کرنے کے بعد ، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرکے باقی کل منقولہ و غیر منقولہ ترکہ کو 192حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے 32 حصے مرحوم کے والد کو،32 حصے مرحوم کی والدہ کو،24 حصے مرحوم کی زندہ بیوہ کو، 26 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 13 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔مرحوم کی جس بیوی کا مرحوم سے پہلے انتقال ہوچکا ہے اس کا مرحوم کی جائیداد میں شرعا حصہ نہیں ہوگا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:192/24
والد | والدہ | بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
4 | 4 | 3 | 13 | ||||
32 | 32 | 24 | 26 | 26 | 26 | 13 | 13 |
یعنی اگر کل ترکہ سو روپے ہو تو والد کو 16.67 روپے،والدہ کو 16.67 روپے،بیوہ کو 12.5 روپے،13.54 روپے ہر ایک بیٹے کو ،6.77 ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
فقط وااللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100823
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن