میرے بھائی کا انتقال ہوچکاہے،جس کی اولاد نہیں تھی اور والد کا انتقال اس سے پہلے ہوچکاہے،ورثاء میں ایک بیوہ،والدہ،نوبھائی اور دوبہنیں ہیں،اس کی ملکیت میں ایک گھر تھاجس میں وہ رہائش پذیر تھا،مگر تھا وہ گھر ہماری والدہ کے نام پر،صورت تقسیم کیا ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم بھائی کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے کفن دفن کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم پر کوئی قرض ہو تو اس کوکل مال سے ادا کرنے کے بعد ،اور اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو اس کو باقی مال کے ایک تہائی حصے میں سے نافذ کرنے کے بعد ،باقی کل ترکہ (منقولہ اور غیر منقولہ)کو 240حصوں میں تقسیم کر کے40حصےمرحوم کی والدہ کو ،60حصےمرحوم کی بیوہ کو،14حصےمرحوم کے ہر ایک بھائی کو، اور 7حصےمرحوم کی ہر یک بہن کو ملیں گے۔
صورت تقسیم یہ ہو گی :
مرحوم۔۔۔۔240/12
والدہ | بیوہ | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن |
2 | 3 | 7 | ||||||||||
40 | 60 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 |
فیصدی اعتبار سےصورت تقسیم یوں ہو گی:
کل ترکہ کو 100حصوں میں تقسیم کر کے مرحوم کی والدہ کو16.666666فیصد،مرحوم کی بیوہ کو25فیصد،مرحوم کے ہر ایک بھائی کو 5.833333فیصد،مرحوم کی ہر یک بہن کو 2.916666فیصدملےگا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602101435
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن