میرے والد کا انتقال 1986 میں ہوا تھا، وه ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم تھے تو میری والدہ کو E.O.B.I کی طرف سے پینشن ملنے لگی اور 1989 میں میری والدہ کا نکاح ہوگیا اور ان کا انتقال بھی 1999 میں ہوگیا، اب میری والدہ اپنے دونوں شوہروں کی پنشن لیتی ہے، تو یہ دونو ں پینشن لینا جائز ہے؟
پینشن کی رقم ادارہ کی طرف سے عطیہ اور تبرع ہوتی ہے، ادارہ جس کے نام پر جس شرائط کے مطابق جاری کرے وہی شخص ان قواعد وضوابط کے مطابق اس کا مالک ہوتا ہے۔
لہذا اگر آپ کی والدہ کو یکے بعد دیگرے دونوں شوہر وں کے انتقال کے بعد ان کے ادارہ کی طرف سے پنشن ملتی ہے، اور ان اداروں کے ضابطے میں یہ شرط نہیں ہے کہ بیوہ دوسری شادی کرلے تو اس کو پنشن نہیں ملے گی، یا ایک بیوہ عورت دو پنشن نہیں لی سکتی وغیرہ، تو اس صورت میں آپ کی والدہ کے لیے دونوں پنشن لینا جائز ہوگا۔
یہ ملحوظ رہے کہ (EOBI) حکومتِ پاکستان کی طرف سے پنشن اور بڑھاپے کی انشورنس کی سہولت کے لیے قائم فنڈ کا ادارہ ہے جو ملازمین اور ان کے ورثاء کو ان کی سروس کی مدت کے مطابق پنشن و دیگر منفعت دیتا ہے۔کمپنیاں ملازمین کی تنخواہ میں سے کچھ پیسے کاٹ کر ڈالتی ہیں اور اپنی طرف سے بھی اتنا ہی اس میں دیتی ہیں۔اس رقم کی انویسٹ منٹ سودی سرمایہ کاری کے اداروں میں بھی کی جاتی ہے۔
اس کا فقہی حکم بھی یہ ہے کہ سرمایہ کاری کا مذکورہ طریقہ کار تو ناجائز ہے، لیکن اگر ملازم سے یہ کٹوتی جبری ہو ، ملازم کو اس میں اختیار نہ ہو تو اس صورت میں جو منافع ملازمین یا ان پس ماندگان کو ملتے ہیں وہ ناجائز نہیں ہوں گے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 200120
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن