بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ کا شوہر کے انتقال کی صورت میں اس کا چہرہ دیکھنا


سوال

اگر ایک عورت جس کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہو اگر وہ اپنے شوہر کا چہرہ دیکھنا چاہتی ہو تو  کیا اس کو چہرہ دیکھنے کی اجازت ہے؟ کیوں کہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جب عورت کے شوہر کا انتقال ہوتا ہے تو اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے!

جواب

شوہر کے انتقال کے بعد عورت پر عدت لازم ہوتی ہے، اور عدت کے ختم ہونے تک نکاح باقی ہوتا ہے، اس لیے بیوی شوہر کو غسل بھی دے سکتی ہے، اور اس کا چہرہ بھی دیکھ سکتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 198):

"(ويمنع زوجها من غسلها ومسها لا من النظر إليها على الأصح)، منية. وقالت الأئمة الثلاثة: يجوز لأنّ عليًّا غسل فاطمة -رضي الله عنها-. قلنا: هذا محمول على بقاء الزوجية لقوله عليه الصلاة والسلام: «كلّ سبب و نسب ينقطع بالموت إلا سببي ونسبي» مع أنّ بعض الصحابة أنكر عليه، شرح المجمع للعيني (وهي لاتمنع من ذلك).

(قوله: وهي لاتمنع من ذلك) أي من تغسيل زوجها دخل بها أو لا، كما في المعراج ومثله في البحر عن المجتبى.

قلت: أي لأنها تلزمها عدة الوفاة، ولو لم يدخل بها، وفي البدائع: المرأة تغسل زوجها؛ لأن إباحة الغسل مستفادة بالنكاح، فتبقى ما بقي النكاح، والنكاح بعد الموت باق إلى أن تنقضي العدة بخلاف ما إذا ماتت فلايغسلها لانتهاء ملك النكاح لعدم المحل فصار أجنبيا، وهذا إذا لم تثبت البينونة بينهما في حال حياة الزوج، فإن ثبتت بأن طلقها بائنًا، أو ثلاثًا ثم مات لا تغسله لارتفاع الملك بالإبانة إلخ.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201117

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں