اگر کوئی بیوہ عورت اپنی عدت کے دوران زمین پر بیٹھتی ہے اورچارماہ دس دن زمین پر کھاتی ہے اور زمین پر ہی سوتی ہے،تو کیا اس عورت کے لیے چار پائی پر بیٹھ کر کسی عذر کے یا بغیر عذر کے عدت گزارنا صحیح ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ شریعت نے عدت کے اندر بیوہ کےلیے کچھ احکامات مقرر کیے ہیں،جس میں زیب وزینت نہ کرنا،گھر سے باہر نہ نکلناوغیرہ شامل ہے،لیکن ان احکامات میں مکمل چار ماہ دس دن زمین پر گزارنے،زمین پر کھانا،پینا کرنے اور زمین پرہی سونے کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔
لہذا اگر کوئی بیوہ عدت کے اندر چارپائی پر کھاناپیناکرے،یاسونے کے لیے چارپائی استعمال کرے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،اور نہ ہی اس سے عدت میں کوئی فرق آئےگا۔
"شرح مختصر الطحاوي للجصاص"میں ہے:
"صح عندنا أن الأشياء على أصل الإباحة، حتى يقوم الدليل من عقل أو سمع على الحظر."
(ص:٣٧٣،ج:٦،كتاب الأشربة،ط:دار السراج)
"الفتاوي الهندية"میں ہے:
"والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس المطيب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران إلا إن كان غسيلا لا ينفض ولبس القصب والخز والحرير ولبس الحلي والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية...إن اضطرت إلى الخروج من بيتها بأن خافت سقوط منزلها أو خافت على مالها أو كان المنزل بأجرة ولا تجد ما تؤديه في أجرته في عدة الوفاة فلا بأس عند ذلك أن تنتقل."
(ص:٥٣٥-٥٣٣،ج:١،كتاب الطلاق،الباب الرابع عشر في الحداد،ط:دار الفكر،بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144502102364
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن