بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ دوسری شادی کرنے کے بعد جنت میں کس شوہر کے ساتھ ہوگی؟


سوال

 میں نے اسلامی بیانات میں سنا ہے کہ جنّت میں مردوں کے لیے حوریں ہوگی،  اور ہماری دنیا کی بیوی ان حوروں کی سردار ہوگی۔ میرا سوال یہ ہیں کہ اگر کسی کی شادی ہوجائے  اور شادی کے بعد مرد کی موت ہوجائے  اور عورت کی شادی کسی دوسرے مرد سے ہوجائے  تو کیا جنّت میں یہ عورت پہلے شادی ہونےوالی مرد کی حوروں کی سردار ہوگی  یا دوسرے مرد سے شادی کرنے کی بعد جنّت میں اس کی حوروں کی سردار ہوگی؟

جواب

نیک عورت اگر شادی شدہ ہے تو  جنت میں  اپنے جنتی  شوہر  کے ساتھ رہے گی، اور شوہر کو  ملنے والی حوروں کی سردار ہوگی، اوراللہ تعالیٰ اس عورت کو ان سب سے حسین وجمیل بنائیں گے اور  وہ میاں بیوی آپس میں ٹوٹ کر محبت کرنے والے ہوں گے۔

اور اگر دنیا میں عورت کے ایک سے زیادہ  شوہر ہوں یعنی عورت  نے اپنے شوہر کے انتقال  بعد دوسری شادی کرلی ہو تو   وہ جنت میں اپنے کس شوہر کے ساتھ رہے گی ؟  اس بارے میں  مختلف اقوال ہیں :

  (1)   اس عورت کو اختیار دیا جائے گا  کہ جس کے ساتھ اس کی زیادہ موافقت ہو اس کو اختیار کرلے۔

(2)   وہ عورت آخری شوہر  کے ساتھ رہے گی۔حضرت  ابودرداء  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : عورت  کو اس کا آخری شوہر ملے گا۔

(3) عورت اس شوہر کے ساتھ رہے گی جس نے دنیا میں   اس کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کیا ہو اور وہ شوہر جس نے  عورت  پر ظلم کیا ہوگا ، اس کو تنگ کیا ہوگا وہ اس عورت سے محروم رہے گا۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا کی ایک روایت میں ہے کہ  انہوں نے  آپ ﷺ سے پوچھا  کہ کسی کے دو شوہر ہوں تو   وہ جنت میں کس کے ساتھ رہے گی؟آپ ﷺ نے    فرمایا: اسے اختیار دیا جائے گا ، پس وہ اس شوہر کو اختیار کرے گی جس نے دنیا میں اس کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کیا ہو، اور وہی اس کا جنت میں شوہر ہوگا، اے ام سلمہ! اچھے اخلاق والے دنیا اور آخرت کی بھلائی لے گئے۔

(4) بعض حضرات نے یوں تطبیق دی ہے کہ  اگر سب شوہر حسنِ خلق میں برابر ہوں تو  آخری شوہر کو ملے گی،  ورنہ اسے اختیار دیا جائے گا۔

"المعجم الأوسط للطبراني"  میں ہے:

"قال: خطب معاوية بن أبي سفيان أم الدرداء بعد وفاة أبي الدرداء، فقالت أم الدرداء: إني سمعت أبا الدرداء يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أيما امرأة توفي عنها زوجها، فتزوجت بعده فهي لآخر أزواجها». وما كنت لأختارك على أبي الدرداء".

  (3/ 275، من اسمه بکر، برقم:3130،  ط: دارالحرمین، القاهرة)

"المعجم الكبير للطبراني" میں ہے:

"عن أم سلمة، قالت: قلت: يا رسول الله أخبرني عن قول الله: ﴿ حُوْرٌعِيْنٌ ﴾ [الواقعة: 22] ، قال: " حور: بيض، عين: ضخام العيون شقر الجرداء بمنزلة جناح النسور "، قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ كَاَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُوْنٌ ﴾ [الطور: 24] ، قال: «صفاؤهم صفاء الدر في الأصداف التي لم تمسه الأيدي». قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ فِيْهِنَّ خَيْرَاتٌ حِسَانٌ ﴾ [الرحمن: 70] ، قال: «خيرات الأخلاق، حسان الوجوه». قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ كَاَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُوْنٌ ﴾ [الصافات: 49] ، قال: « رقتهن كرقة الجلد الذي رأيت في داخل البيضة مما يلي القشر وهو العرفي». قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ عُرُباً اَتْرَاباً ﴾ [الواقعة: 37] ، قال: «هن اللواتي قبضن في دار الدنيا عجائز رمضاء شمطاء خلقهن الله بعد الكبر، فجعلهن عذارى عرباً متعشقات محببات، أتراباً على ميلاد واحد» . قلت: يا رسول الله أنساء الدنيا أفضل أم الحور العين؟ قال: «بل نساء الدنيا أفضل من الحور العين، كفضل الظهارة على البطانة» . قلت: يا رسول الله وبما ذاك؟، قال: " بصلاتهن وصيامهن وعبادتهن الله، ألبس الله وجوههن النور، وأجسادهن الحرير، بيض الألوان خضر الثياب صفراء الحلي، مجامرهن الدر، وأمشاطهن الذهب، يقلن: ألا نحن الخالدات فلا نموت أبداً، ألا ونحن الناعمات فلا نبؤس أبداً، ألا ونحن المقيمات فلا نظعن أبداً، ألاونحن الراضيات فلا نسخط أبداً، طوبى لمن كنا له وكان لنا "، قلت: يا رسول الله المرأة منا تتزوج الزوجين والثلاثة والأربعة ثم تموت فتدخل الجنة ويدخلون معها، من يكون زوجها؟ قال: " يا أم سلمة إنها تخير فتختار أحسنهم خلقاً، فتقول: أي رب إن هذا كان أحسنهم معي خلقاً في دار الدنيا فزوجنيه، يا أم سلمة ذهب حسن الخلق بخير الدنيا والآخرة".

(23/ 367، أزواج رسول الله ﷺ،  أم سلمة، ط:مکتبه ابن تیمیه، القاهرة) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں