بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی پیچھے شرم گاہ یعنی دبر کو مسح کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی پیچھے کی جانب سے دخول نہ کرے فقط پیچھے کی جانب سے بدن مسح کرے کیا یہ بھی حرام ہے ؟

جواب

      شریعت  نے   میاں ،بیوی کو ایک دوسرے  کے  تمام بدن  سے استمتاع  کرنے کی اجازت دی ہے ،البتہ    پیچھے کی راہ میں  جماع کرنا شرعاً حرام و ناجائز ہے، صورتِ مسئولہ میں عضو خاص کو پیچھے کی راہ میں داخل کرنے کی غرض سے مس کرنا بھی غلط ہے،البتہ اگر آگے کی راہ استعمال کرتے ہوئے  غیر ارادی طور پر پیچھے کی راہ مس کرے تو کوئی حرج کی بات نہیں۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"لأن ‌الاستمتاع ‌بالدواعي ‌وسيلة ‌إلى ‌القربان ‌والوسيلة ‌إلى ‌الحرام ‌حرام"

(كتاب الاستحسان، ج: 5، ص: 130، ط: مكتبه رشيديه كوئٹه)

وفيه ايضاّ:

"‌ومنها ‌حل ‌النظر، ‌والمس ‌من ‌رأسها ‌إلى ‌قدميها ‌في حالة الحياة"

(کتاب النکاح ، فصل  حل النظر والمس، ج:2،  ص:331،  ط:مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

بحرالرائق میں ہے:

"‌ومنها ‌ملك ‌المنفعة، ‌وهو اختصاص الزوج بمنافع بضعها وسائر أعضائها استمتاعا"۔

(کتاب النکاح، ج: 3، ص:84، ط: دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101800

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں