اگر کوئی پیچھے کی جانب سے دخول نہ کرے فقط پیچھے کی جانب سے بدن مسح کرے کیا یہ بھی حرام ہے ؟
شریعت نے میاں ،بیوی کو ایک دوسرے کے تمام بدن سے استمتاع کرنے کی اجازت دی ہے ،البتہ پیچھے کی راہ میں جماع کرنا شرعاً حرام و ناجائز ہے، صورتِ مسئولہ میں عضو خاص کو پیچھے کی راہ میں داخل کرنے کی غرض سے مس کرنا بھی غلط ہے،البتہ اگر آگے کی راہ استعمال کرتے ہوئے غیر ارادی طور پر پیچھے کی راہ مس کرے تو کوئی حرج کی بات نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"لأن الاستمتاع بالدواعي وسيلة إلى القربان والوسيلة إلى الحرام حرام"
(كتاب الاستحسان، ج: 5، ص: 130، ط: مكتبه رشيديه كوئٹه)
وفيه ايضاّ:
"ومنها حل النظر، والمس من رأسها إلى قدميها في حالة الحياة"
(کتاب النکاح ، فصل حل النظر والمس، ج:2، ص:331، ط:مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
بحرالرائق میں ہے:
"ومنها ملك المنفعة، وهو اختصاص الزوج بمنافع بضعها وسائر أعضائها استمتاعا"۔
(کتاب النکاح، ج: 3، ص:84، ط: دارالکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101800
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن