میرے پاس دوکان کی ایک جگہ ہے ،جس کو میں کرایہ پردیناچاہتاہوں، اب ایک لیڈیز بیوٹی پارلر کے لیے کرایہ پر مجھ سے لیناچارہی ہے ،کیا میں اسے کرایہ پردے سکتاہوں،شرعاکیاحکم ہے؟
آج کل بیوٹی پارلر میں جائز اورناجائزدونوں قسم کےکام کئے جاتے ہیں،جس کی تفصیلات معلوم کی جاسکتی ہے،لہذا اگربیوٹی پارلر میں خلاف شریعت کام نہیں ہوتے توانہیں کرایہ پردکان دی جاسکتی ہے،اورشرعا کرایہ لینابھی درست اورجائز ہے،لیکن اگرغالب گمان یہ ہوکہ وہ شرعی حدود کالحاظ نہیں رکھیں گے توانہیں یہ دکان کرایہ پرنہ دیں ،اورایسی صورت میں کرایہ لینابھی درست نہیں ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وجاز اجارة الماشطة لتزين العروس ان ذكرالعمل والمدة."
(باب اجازة الفاسده، ج:6، ص:63، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144509100412
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن