بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کو محمد کہہ کر پکارنا


سوال

میراچند مہینے کا بیٹا ہے جسکا نام محمد علی رکھا ہے، اگرچہ دونوں نام ہی با برکت ہیں، مگر کبھی کبھی میں پیار میں بیٹے کو محمد کہہ کے پکارتی ہوں، مگر میرے ارد گرد کے لوگ مجھے محمد بلانے سے منع کرتے ہیں کے صرف محمد نام سے کسی کو مخاطب کرنا جائز نہیں۔ کیا بچے کو صرف محمد کہہ کے پکارنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

سعادتوں اور برکتوں کے حصول کے لیے نیز محبت وعقیدت میں نامِ نامی اسمِ گرامی ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم‘‘  کی نسبت سے اپنی اولاد کا نام ’’محمد‘‘  رکھنے کو علماء وصلحاء نے انتہائی مستحسن قرار دیاہے، اور بعض احادیث میں اس کے فضائل بھی وارد ہیں ۔لہذا  بیٹے کو ’’ محمد‘‘  کہہ کر پکارنے میں کوئی حرج نہیں۔

حدیث پاک میں ہے:

"سمّوا بإسمي، ولا تكنوا بكنيتي".

یعنی میرے نام پر نام رکھو، البتہ میری کنیت اختیار نہ کرو۔ 

(صحیح مسلم،(3/1682) کتاب الاداب، ط: دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101815

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں