بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کی ساس/باپ کی ربیبہ سے نکاح کا حکم


سوال

ایک آدمی نے اپنے بیٹے کا نکاح اس کی خالہ کی بیٹی سے کرنا طے کیا تھا، بیٹے کے نکاح سے پہلے اس آدمی کی بیوی کا انتقال ہو گیا، اب یہ اپنا نکاح اپنے بیٹے کی اسی خالہ سے کرنا چاہ رہا ہے اور اسی کی بیٹی سے اپنے بیٹے کا نکاح کرنا چاہ رہا ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں باپ کا اپنے بیٹے کی خالہ یعنی اپنی سالی سے نکاح کرنا جائز ہے، اسی طرح بیٹے کا نکاح اس کی خالہ زاد کے ساتھ جائز ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قال الخير الرملي: ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمه ولا أم زوجة الأب ولا بنتها ولا ‌أم ‌زوجة ‌الابن ولا بنتها ولا زوجة الربيب ولا زوجة الراب."

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:31، ط: سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت فهن محرمات نكاحا ووطئا ودواعيه على التأبيد."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الأول المحرمات بالنسب، ج:1، ص:273، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں