بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کا ماں سے زنا کرنے کا حکم


سوال

اگربیٹا ماں کے  ساتھ زنا کرے،تو کیا حکم ہے؟

جواب

زنا بہت بڑا گناہ  اور بدترین چلن ہے، کسی شریعت میں اس کی گنجائش نہیں ہے، اور ماں سے زنا  عقلِ سلیم و فطرتِ سلیمہ  اور شریعت، ہر اعتبار سے بدترین جرم ہے،  بہرحال اگر کسی بدبخت سے یہ عمل ہوجائے اور  شرعی گواہوں سے یا خاوند کے اقرار سے ماں سے زنا ثابت ہوجائے تو پھر اس کے والد  پر اس کی وہ بیوی ہمیشہ کے  لیے حرام ہوجائے گی۔ اس صورت میں اس کے والد کو چاہیے کہ اپنی اس بیوی کو چھوڑ دے اور چھوڑنے کی بہتر صورت یہ ہے کہ بیوی کو زبان سے کہہ دے کہ: ”میں نے تجھے چھوڑ دیا“ اور پھر دونوں علیحدگی اختیار کرلیں۔ یا مسلمان حاکم میاں بیوی میں تفریق کرادے۔ 

نیز لڑکے اور ماں کو بھی جدا رہنا چاہیے، اور خوب توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 108):

"و أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع: حرمة المرأة على أصول الزاني وف روعه نسبًا ورضاعًا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبًا و رضاعًا."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 37):

(وإن ادعت الشهوة) في تقبيله أو تقبيلها ابنه (وأنكرها الرجل فهو مصدق) لا هي (إلا أن يقوم إليها منتشرا) آلته (فيعانقها) لقرينة كذبه أو يأخذ ثديها (أو يركب معها) أو يمسها على الفرج أو يقبلها على الفم ....... الخ

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144204200808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں