بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت الخلاء میں جماع/ باتیں کرنے کا حکم


سوال

کیا باتھ روم میں میاں بیوی ہم بستری اور بات کر سکتے ہیں ؟ اگر یہ عمل مکروہ ہے تو کون سا مکروہ ہو گا تنزیہی ہے یا تحریمی؟

جواب

بیت الخلاء میں جماع کرنے کا حکم یہ ہے کہ اگر بیت الخلاء صاف ہے، وہاں گندگی وغیرہ   نہیں ہے تو آدابِ جماع کے  ساتھ  جماع مکروہ نہیں ہے،تاہم مذکورہ جگہ پر دعا ئے جماع  زبان سے نہ پڑھی جائے؛ کیوں کہ بیت الخلاء میں زبان سے ذکر مکروہ  ہے۔

باقی بیت الخلاء  میں بات چیت کا حکم یہ ہے کہ اس سے احتراز کرنا چاہیے؛ کیوں کہ بیت الخلاء میں باتیں کرنامکروہ تنزیہی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وآدابه كآدابه) نص عليه في البدائع: قال الشرنبلالي: ويستحب أن لايتكلم بكلام مطلقًا، أما كلام الناس فلكراهته حال الكشف، وأما الدعاء فلأنه في مصب المستعمل ومحل الأقذار والأوحال اهـ.

أقول: قد عد التسمية من سنن الغسل فيشكل على ما ذكره تأمل. واستشكل في الحلية عموم ذلك بما في صحيح مسلم عن «عائشة - رضي الله عنها - قالت: كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء بيني وبينه واحد، فيبادرني حتى أقول دع لي» وفي رواية النسائي: «يبادرني وأبادره حتى يقول: دعي لي وأقول: أنا دع لي»، ثم أجاب بحمله على بيان الجواز أو أن المسنون تركه ما لا مصلحة فيه ظاهرة. اهـ. أقول: أو المراد الكراهة حال الكشف فقط كما أفاده التعليل السابق، والظاهر من حاله عليه الصلاة والسلام أنه لا يغتسل بلا ساتر."

(کتاب الطهارۃ، سنن الغسل، ج:1، ص:156، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں