بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت المال سے امام مسجد کی مدد کرنا


سوال

مسجد کے امام صاحب کی تنخواہ اور دیگر اخراجات کیا بیت المال سے پورا کریں گے ؟کیونکہ بیت المال میں صدقہ اور خیرات کا پیسہ ہوتا ہے اور پھر ان کو تو صدقات وغیرہ نہیں دے سکتے۔ اس بارے میں رہبری کر دیں۔

جواب

واضح رہے کہ بیت المال مختلف مدات میں لوگوں سے رقم وصول کرتا ہے اور مسلمانوں کی ضروریات میں اس مال کو خرچ کیا جاتا ہے؛ لہذا بیت المال میں جمع شدہ اموال میں سے زکوۃ اور صدقات واجبہ کے علاوہ باقی اموال سے   امام صاحب کوتنخواہ دیناجائز ہے۔ لیکن امام صاحب کوزکوۃ سے تنخواہ دیناجائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وجاز (رزق القاضي) من ‌بيت ‌المال لو ‌بيت ‌المال حلالا جمع بحق وإلا لم يحل وعبر بالرزق ليفيد تقديره بقدر ما يكفيه وأهله في كل زمان ولو غنيا في الأصح وهذا لو بلا شرط ولو به كالأجرة فحرام، لأن القضاء طاعة۔"

( رد المحتار، ط : سعید 6/ 389)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں