بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت الخلاء میں داخل ہونے کے بعد منہ میں رکھی ہوئی کھانے کی چیز کا حکم


سوال

کیا ہم باتھ روم میں کوئی چیز کھا سکتے ہیں یا پی سکتے ہیں؟  اگر منہ میں کوئی  چیز ہو تو کیا اس کو نگل سکتے ہیں؟

جواب

بیت الخلاء میں کھانا پینا  آداب کے خلاف ہے جو کہ نسیان( بھول جانے کی بیماری) کا سبب بھی ہے، لہذا ایسے فعل سے اجتناب کرنا چاہیے، اگر بیت الخلاء جاتے وقت منہ میں کوئی کھانے کی چیز ہے، تو بیت الخلاء میں جانے سے پہلے کھالینی چاہیے۔

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبي )  میں ہے:

"(وليس عليكم جناح فيما أخطأتم به ولكن ما تعمدت قلوبكم ولكن ما تعمدت قلوبكم) أي فعليكم الجناح. والله أعلم. ولذلك قال بعده: (وكان الله غفورا رحيما) أي (غفورا) للعمد و (رحيما) برفع إثم الخطأ".

(سورۃ الاحزاب، رقم الآیۃ:5، ج:14، ص:120، ط:دارالفکر)

شرح البخاری للسفیری میں ہے:

"ومن آدابه أن لا يأكل ولا ‌يشرب ‌في الخلاء، كما قاله القاضي زكريا عن المحب الطبري".

(المجلس الثاني الأربعون في آداب الخلاء و مستحباته، ج:2، ص:322، ط:دار الكتب العلمية)

حاشية الجمل ( فتوحات الوهاب بتوضيح شرح منهج الطلاب)میں ہے:

"(قوله: وبقيت آداب إلخ) منها أن لا يأكل ولا يشرب ولا يستاك لأنه يورث النسيان".

(کتاب الطہارۃ، باب الاحداث، (فصل) في آداب الخلاء وفي الاستنجاء، ج:1، ص:92، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں