میری والدہ کی وراثت کی تقسیم سے پہلے میں نے تجویز دی کہ چوں کہ آخر وقت میں علاج پر بہت خرچہ ہوا ہے اور یہ خرچہ صرف تین بیٹوں نے کیا، لہٰذا پہلے یہ اخراجات منہا کرکے پھر میراث تقسیم کی جائے، مگر ایک بھائی جس نے خرچہ بھی نہیں کیا تھا ، اس نے سخت مخالفت کی، واضح رہے کہ تینوں بھائیوں نے اپنی سعادت سمجھ کے سب خرچہ کیا،تو اب وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟
بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ بھائیوں نے قرض کی صراحت کے ساتھ والدہ کے علاج پر رقم خرچ کی تھی یا واپسی کے معاہدے کے ساتھ خرچ کی تھی تو میراث تقسیم کرنے سے پہلے مذکورہ رقم کو منہا کیا جاسکتا ہے، تاہم اگر مذکورہ بھائیوں نے والدہ کے علاج پر مذکورہ رقم قرض کی صراحت یا واپسی کے معاہدہ کے بغیر خرچ کی تھی تویہ رقم بھائیوں کی طرف سے اپنی والدہ پر تبرع واحسان تھا (جیسے کہ سوال سے بھی یہی ظاہر ہورہا ہے) لہذا اس رقم کو میراث سے منہا نہیں کیا جاسکتا۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"ثم بالدين و أنه لايخلو إما أن يكون الكل ديون الصحة أو ديون المرض، أو كان البعض دين الصحة والبعض دين المرض، فإن كان الكل ديون الصحة أو ديون المرض فالكل سواء لايقدم البعض على البعض، و إن كان البعض دين الصحة و البعض دين المرض يقدم دين الصحة إذا كان دين المرض ثبت بإقرار المريض، وأما ما ثبت بالبينة أو بالمعاينة فهو و دين الصحة سواء، كذا في المحيط."
(كتاب الفرائض، ج:6، ص:447، ط:مكتبه رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201863
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن