میری خالہ نے میری شادی کے لیے کچھ زیورات میری والدہ کو دیے تھے، یہ زیورات انہوں نے بطورِ ملکیت میری والدہ کو دیے تھے، یعنی ان زیورات کی مالک میری والدہ تھیں، پھر والدہ نے اپنی حیات میں مجھے زبانی طور پر کہا کہ "یہ زیورات تم لے لو"، البتہ عملی طور پر مجھے قبضہ نہیں دیا، پھر والدہ کا انتقال ہو گیا، اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ زیورات میرے ہوں گے یا ان میں تمام ورثاء کا حق ہو گا؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کی والدہ نے اپنے جن زیورات کے بارے میں زبانی طور پر آپ کو کہا تھا کہ "یہ زیورات تم لے لو" اور اپنی زندگی میں یہ زیورات آپ کے حوالے نہیں کیے تھے تو یہ زیورات آپ کے نہیں ہوئے بلکہ بدستور والدہ کی ملکیت رہے، لہذا ان کے انتقال کے بعد یہ زیورات ان کی میراث ہیں جو کہ دیگر ترکہ کے ساتھ ملاکر تمام ورثاء میں میراث کے شرعی ضابطہ کے مطابق تقسیم کیے جائیں گے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا يتم حكم الهبة إلا مقبوضة ويستوي فيه الأجنبي والولد إذا كان بالغا، هكذا في المحيط. والقبض الذي يتعلق به تمام الهبة وثبوت حكمها القبض بإذن المالك."
(کتاب الهبة، الباب الثاني في مايجوز من الهبة ومالا يجوز ج:4، ص:377، ط:رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611101231
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن