بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 محرم 1447ھ 05 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کو کہا: ’’یہ زیورات تم لے لو‘‘ جبکہ حوالے نہیں کیے تو کیا ہبہ تام ہوجائے گا؟


سوال

میری خالہ نے میری شادی کے لیے کچھ زیورات میری والدہ کو دیے تھے، یہ زیورات انہوں نے بطورِ ملکیت میری والدہ کو دیے تھے، یعنی ان زیورات کی مالک میری والدہ تھیں، پھر والدہ نے اپنی حیات میں مجھے زبانی طور پر کہا کہ "یہ زیورات تم لے لو"، البتہ عملی طور پر مجھے قبضہ نہیں دیا، پھر والدہ کا انتقال ہو گیا، اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ زیورات میرے ہوں گے یا ان میں تمام ورثاء کا حق ہو گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی والدہ نے اپنے جن زیورات کے بارے میں زبانی طور پر آپ کو کہا تھا کہ "یہ زیورات تم لے لو" اور اپنی زندگی میں یہ زیورات آپ کے حوالے نہیں کیے تھے تو یہ زیورات آپ کے نہیں ہوئے بلکہ بدستور والدہ کی ملکیت رہے، لہذا ان کے انتقال کے بعد یہ زیورات ان کی میراث ہیں جو کہ دیگر ترکہ کے ساتھ ملاکر تمام ورثاء میں میراث کے شرعی ضابطہ کے مطابق تقسیم کیے جائیں گے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يتم حكم الهبة إلا مقبوضة ويستوي فيه الأجنبي والولد إذا كان بالغا، هكذا في المحيط. والقبض الذي يتعلق به تمام الهبة وثبوت حكمها القبض بإذن المالك."

(کتاب الهبة، الباب الثاني في مايجوز من الهبة  ومالا يجوز ج:4، ص:377، ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611101231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں