بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کی شادی میں شریک کرنے کے لیے ساس کو عدت کے دوران گھر لانا


سوال

میری چاچی اور ساس بھی ہوتی  ہیں ، وہ عدت میں ہیں ، ہماری بیٹی کی شادی کی تاریخ کو ان کی عدت  کے   4ماہ 2دن ہوتے ہیں، چاچی کی عمر 70سال ہے، ہم ان کو اپنے گھر لانا چاہتے ہیں،  رات کے اندھیرے میں اور وہاں کسی  مرد کا آنا جانا نہیں ہوگا۔کیا ہم ان کو اپنے گھر لاسکتے  ہیں؟

جواب

واضح  رہے  کہ شوہر کے انتقال کے بعد   نکاح کی نعمت کے ختم ہونے پر اظہارِ افسوس کے لیے  عورت پرشریعت  کے حکم کے مطابق  چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے،   اور اس دوران معتدہ عورت کے لیے  شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا،  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو لگانا، اور  شوخ رنگ اور نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔ 

 صورتِ مسئولہ میں آپ کی ساس کے لیے   اپنے شوہرکے انتقال کے دن سے  چار مہینے  دس دن عدت گزارنا لازم ہے، اور اس  دوران ان کے لیے  شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، لہذا آپ کی بیٹی کی شادی میں شرکت کے لیے آپ کی ساس کا عدت کے دوران  اپنے شوہر کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3/ 536) :

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه". 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144212201260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں