ایک دفعہ میری نظر والد کی غلط جگہ پڑگئی تھی، جب وہ بیٹھے ہوئے تھے، جب کہ "أستغفراللّٰه" میری کوئی ایسی نیت نہیں تھی اور اسی وقت میرے دل میں خیال آیا کہ کہیں اس سے میری ماں حرام نہ ہوجائے۔
1-تو ایسا کچھ تو نہیں ہے؟
2-اور اس سے حرمتِ مصاہرت تو نہیں ہوئی؟
صورتِ مسئولہ میں جس وقت آپ کی نظر آپ کے والد کی شرم گاہ پر پڑی ، اُس وقت اگر آپ پر شہوت غالب نہیں تھی تو اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی اور آپ کی والدہ آپ کے والد پر حرام نہیں ہوئیں۔
فتاوی شامی میں ہے :
"و ناظرة إلى ذكره .... والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى، وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قبله أو زيادته.
(قوله: وناظرة) أي بشهوة ... (قوله: وفي امرأة ونحو شيخ إلخ) قال في الفتح: ثم هذا الحد في حق الشاب، أما الشيخ والعنين فحدهما تحرك قلبه أو زيادته إن كان متحركاً لا مجرد ميلان النفس، فإنه يوجد فيمن لا شهوة له أصلاً كالشيخ الفاني، ثم قال: ولم يحدوا الحد المحرم منها أي من المرأة، وأقله تحرك القلب على وجه يشوش الخاطر قال ط: ولم أر حكم الخنثى المشكل في الشهوة، ومقتضى معاملته بالأضر أن يجري عليه حكم المرأة".
( الدر المختار مع رد المحتار: كتاب النكاح، فصل في المحرمات، (4/ 99 ) ط: دار عالم الكتب، رياض)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144307100318
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن