بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا والد کی خدمت کرنا


سوال

کیاجوان بیٹی اپنے والد کی کمر اور گھٹنوں میں  مالش کر سکتی ہے؟

جواب

گھٹنہ اور کمر کا نچلا حصہ (ناف کے بالمقابل) ستر میں داخل ہے؛ لہٰذا  باپ  کے لیے جوان بیٹی  سے اپنی  کمر اور گھٹنوں  کی مالش کی خدمت لینا جائز نہیں ہے؛ نیز بیٹی کے لیے اس کو  دیکھنا اور ہاتھ لگانا  جائز نہیں  ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" (و) حرم أيضاً بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لايمنع الحرارة  (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقاً والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قلبه أو زيادته وفي الجوهرة: لايشترط في النظر لفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتي ابن كمال وغيره"۔۔۔ و هي- أي: العورة- للرجل ما تحت سرته إلی ما تحت رکبته."

(تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، ۲:۷۶)

"قوله: ”ما تحت سرته“:فالسرة لیست من العورة، درر. قوله: ”إلی ما تحت رکبته“: فالرکبة من العورة لروایة. الدار قطني: ﴿ما تحت السرة إلی الرکبة من العورة﴾؛ لکنه محتمل فالاحتیاط في دخول الرکبة، و لحدیث علي  رضي الله عنه  قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ﴿ الرکبة من العورة﴾، وتمامه في شرح المنیة." (رد المحتار)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں