میں اپنی بیٹی کا نام "امامہ" رکھنا چاہتا ہوں، وہ صبح فجر کے وقت2021/02/ 20 کو پیدا ہوئی ہے، کیا یہ نام اس کے لیے بہتر ہے؟
امہ کا مادہ ( ام م) ہے جس کے معانی سیادت، قیادت، آگے بڑھنے کے ہیں۔ (المنجد، ص: ۱۷)
" امامہ " حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کا نام ہے، جو حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئیں ،" اُمامہ بنت أبی العاص" ۔(اسد الغابۃ ۳: ۳۵۹)
قاعدہ یہ ہے کہ جب کوئی نام کسی صحابیؓ یا صحابیہ سے منسوب ہو تو اس کے معنیٰ کی طرف توجّہ دینے کی ضرورت نہیں؛ اس لیے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں ناموں کے معانی نہیں دیکھے جاتے ، بلکہ ان کی شخصیت ونسبت کی بنا پر ان ناموں کو رکھنے کی ترغیب ہے، کسی نام کے باسعادت اور بابرکت ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی صحابی یا صحابیہ رضی اللہ عنہم کا نام ہے۔
لہذا آپ اپنی بیٹی کا نام "اُمَامَہ" رکھ سکتے ہیں۔ یہ نام نسبت اور معنی دونوں اعتبار سے بہتر ہے۔
باقی تاریخِ پیدائش اور وقتِ پیدائش کے اعتبار سے یا حروف نکال کر نام رکھنے کی شریعت میں اصل نہیں ہے، اس طرف دھیان نہیں دینا چاہیے، نام کا معنی اچھا ہونا چاہیے یا نیک لوگوں کی نسبت سے رکھنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200762
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن