بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا نام منحہ یا حفصہ رکھنا


سوال

میرے گھر ان شاء اللہ جلد بچے یا بچی کی پیدائش ہونے والی ہے،میری بیوی نے  سوچا ہے کہ  بیٹی ہوئی تو منحہ   "Minha" نام ر کھیں گے،  اور میں نے سوچا ہے کہ  حفصہ  "Hafsa" نام رکھیں گے، ان دونوں نام کے معنی بتادیں!

 

 

جواب

’’منحہ‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا معنی ہے تحفہ، عطیہ، گفٹ،اس  نام کا درست تلفظ یوں ہے:"مِنْحَه"(میم کے زیر، نون کے سکون اور حاء کے زبر کے ساتھ)  ، یہ نام رکھنا جائزہے۔بعض لوگ اس کا تلفظ "منھا" کرتے ہیں ،یہ غلط ہے۔

"حفصہ"  مشہور صحابیہ، رسول اللہ ﷺ کی زوجہ مطہرہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحب زادی کا نام ہے،  ان کے علاوہ اور بھی اس نام کی متعدد صحابیات تھیں۔"حفصہ" کے معنی: شیر (یعنی بہادر) کی بچی کے ہیں۔

ان دونوں ناموں سے میں ”حفصہ “ نام زیادہ بہتر ہے ؛اس لیے کہ یہ صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے ناموں میں سے ہے، اور صحابہ اور صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں پر نام رکھنا افضل اور برکت کا باعث ہے۔

تاج العروس میں ہے:

"منح : ( مَنَحَهُ ) الشّاةَ والنّاقَةَ ( كَمنَعَه وضَرَبَه ) يَمنَحه ويَمْنِحُه : أَعارَه إِيّاهَا ، وذكره الفَرَّاءُ في باب بَفعَل ويَفعِل . ومَنَحَه مالاً : وَهَبَه . ومَنَحَه : أَقرَضه . ومَنَحَه : ( أَعْطَاهُ ، والاسمُ المِنْحَة ، بالكسر )، وهي العَطِيّة ، كذا في ( الأَساس )".

(ج:7/ص:155/ط:دارالھدایة)

القاموس المحيط میں ہے:

"الحفص: زبيل من أدم تنقى به الآبار، ج: أحفاص وحفوص. وولد الأسد، وبه كنى النبي صلى الله عليه وسلم عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه. وحفص بن أبي جبلة، وابن السائب، وابن المغيرة: صحابيون، وبهاء: بنت عمر بن الخطاب أم المؤمنين". 

 

(القاموس المحیط: فصل الحاء (1/ 615)،ط. مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت - الطبعة: الثامنة، 1426 هـ - 2005 م)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144212201941

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں