بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا نام ارحم رکھنا


سوال

 بیٹی کانام ”ارحم“ رکھنا چاہتا ہوں، کیا رکھ سکتا ہوں اور اس کا معنی کیاہے؟

 

جواب

" ارحم"   کا معنی ہے:  زیادہ رحم کرنے والا ، معنی کے اعتبار سے یہ نام درست ہے، البتہ  عربی قواعد کے اعتبار سے یہ لفظ ”مذکر“ یعنی لڑکوں کے ناموں کے لیے استعمال ہوتا ہے، لڑکیوں کے ناموں کے لیے   نہیں، اس لیے  بیٹی کا نام ” ارحم “ رکھنا مناسب نہیں ہے۔

بہتر یہ ہے کہ اپنی بیٹی کے لئے ازواج مطہرات و صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیں ، نیز  ہماری ویب سائٹ پر بھی حروف تہجی کے اعتبار سے ناموں کی فہرست موجود ہے ، اس میں سے بھی ناموں کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔اس کا لنک درج ذیل ہے:

اسلامی نام

سنن ترمذی میں ہے ۔

"عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أرحم أمتي بأمتي أبو بكر"

( ابواب المناقب جلد ۵ / ۶۶۴ / ط : شرکۃ مکتبۃ و مطبعۃ مصطفی البابی الحلبی )

صحیح مسلم میں ہے ۔

"عن أنس بن مالك قال ما رأيت أحدا كان أرحم بالعيال من رسول الله صلى الله عليه و سلم"

( باب رحمتہ ﷺ الصبیان  و العیال و  تواضعہ ذلک جلد  ۴ / ۱۸۰۸ / ط : دار احیاءالتراث العربی )

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144301200154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں