بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا نام اسوۂ نور رکھنا


سوال

میں اپنی بچی کا نام اسوۂ نور (Uswa e Noor) رکھنا چاہتا ہوں،   راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

“ اسوۂ نور“ دو لفظوں سے مرکب ہے،”اسوۂ “ کے معنی  مثال اور  نمونہ کے ہیں ، جب کہ لفظ”نور“ کے معنی روشنی، تجلی اور چمک کے آتے ہیں۔

“ اسوۂ نور“  کا معنی :  روشن مثال اور نمونہ ہے ،   معنی كے لحاظ سے تو اس نام كے رکھنے کی گنجائش ہے ، تاہم بہتر یہ ہے کہ زاواج مطہرات ، صحابیات رضی اللہ عنہن اور امت کی برگزيده خواتين  کے اسماء میں سے کسی نام کا انتخاب کرکے اس کے موافق نام رکھنا زیادہ بہتر ہے ۔ 

اس سلسلہ میں ہماری ویب سائٹ پر موجود اسلامی نام کے سیکشن سے بھی رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے ۔  

اسلامی نام

حديث شريف میں ہے:

"حَقُّ الْوَلَدِ عَلَی وَالِدِہٖ اَنْ يُّحْسِنَ اسْمَه."
”باپ پر بچہ کا حق ہے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے“۔

(شعب الإیمان للبیهقی،باب في حقوق الأولاد والأهلين، ج:11، ص:104، ط:مكتبة الرشد)

ايك اور حديث ميں  ہے:

"إِنَّكُمْ ‌تُدْعَوْنَ ‌يَوْمَ ‌الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ، وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ."

” بے شک تم لوگ قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء و اجداد کے ناموں سے پکارے جاؤگے، لہٰذا تم اچھے نام رکھو۔“ 

(سنن أبي داود، كتاب الأدب، ‌‌باب في تغيير الأسماء، ج:4، ص:287، ط:المكتبة العصرية)

تاج العروس میں ہے:

"والإسوة، بالكسر وتضم) : الحال التي يكون الإنسان عليها في اتباع غيره إن حسنا وإن قبيحا وإن سارا أو ضارا؛ قاله الراغب. وهي مثل (القدوة في كونها مصدرا بمعنى {الإئتساء، واسما بمعنى ما} يؤتسى به، وكذلك القدوة. يقال لي في فلان {أسوة أي قدوة."

(باب الواو و الیاء، فصل الهمزة مع الواو والياء، ج:37، ص:75، ط:دار إحياء التراث)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144604101619

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں