بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا نام سنینہ فاطمہ رکھنے کا حکم


سوال

اللہ تعالیٰ نے بیٹی جیسی رحمت سے نوازا ہے، میں اس کا نام سنینہ فاطمہ رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ درست نام ہے؟

جواب

"سُنَیْنَة" (’س‘ کے پیش اور ’ن‘ کے زبر کے ساتھ) ایک صحابیہ کا نام ہے، جن کا پورا نامسنينة بنت مخنف بن زيد النكرية ہے،نیز"فاطمة" رسول اللہ ﷺ کی لخت جگر اور پیاری بیٹی (فاطمہ بنت محمد ﷺ) کا بابرکت نام ہونے کے ساتھ ساتھ بیس (20) سے زیادہ صحابیات کا بھی نام مبارک ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے اپنی نومولود بیٹی کا نام "سُنَینَہ فَاطِمَہ" رکھنا ناصرف جائز ہے، بلکہ باعث برکت و سعادت بھی ہے۔

تاج العروس میں ہے :

"(وفاطمة عشرون صحابية) بل أربعة وعشرون، وهن:

فاطمة بنت رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم سيدة نساء العالمين."

(باب :ف،ط،م،ج:33،ص:209،ط:دارالهداية)

اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابہ میں ہے:

"مخنف البكري ( مخنف البكري يعد فِي البصريين.)

روت عنه ابنته ‌سنينة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يا مخنف، صل رحمك يطل عمرك، وافعل الخير يكثر خير بيتك، واذكر الله عز وجل عند كل حجر ومدر يشهد لك يوم القيامة ."

(باب الميم والخاء، ج:5، ص:122، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503101797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں