بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی،دو بھائی اور چاربہنوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک بندے کا انتقال ہوا، اس کی موت کے وقت ان کی اولاد میں اس کی صرف ایک بیٹی ہیں اور بھائیوں میں سے دو بھائی، بہنوں میں چار بہنیں ہیں (سب حیات ہیں) اور ایک فوت شدہ بھائی سے (مرحوم کے) بھتیجے ہیں ، مذکورہ بالا صورت میں مورث کی بیٹی، بھائیوں،بھتیجے اور بہنوں کےحصص کیا ہوں گے ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے  ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے ان  کے   حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر ان کے ذمہ کوئی قرضہ ہو  تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر انہوں  نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو 16حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے  8حصے  ان کی بیٹی کو،2 حصے ان کےہر ایک بھائی کواور ایک حصہ ان کی ہر ایک بہن کو    ملے گا۔

 موجودہ ورثاء کی موجودگی میں مرحوم کے بھتیجوں کاشرعاً کوئی حصہ نہیں بنتا،تاہم اگر کوئی عاقل،بالغ وارث اپنے حصے میں سے ان کو کچھ دینا چاہے تو اس کی اجازت ہے۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"العصبات بأنفسهم أربعة أصناف جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل ثم أصله الأب ويكون مع البنت) بأكثر (عصبة وذا سهم) كما مر (ثم الجد الصحيح) وهو أبو الأب (وإن علا) وأما أبو الأم ففاسد من ذوي الأرحام (ثم جزء أبيه الأخ) لأبوين (ثم) لأب ثم (ابنه) لأبوين ثم لأب (وإن سفل)....."

(کتاب الفرائض،فصل فی العصبات،774/6،سعید )

صورتِ تقسیم یہ ہے:

مرحوم 16/2:

بیٹی بھائی بھائی بہنبہنبہنبہن
11
8221111

یعنی فیصد کے لحاظ سے 100 فیصد میں سے 50 فیصد مرحوم کی بیٹی کو،12.5 فیصد ان کے ہرایک بھائی کو اور 6.25 فیصد ان کی ہرایک بہن کو ملے گا۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں